موسم بہار و خاردار یہ لالی یاقوت نہیں
ہے کسی کی جان فروزاں
شہر روشنیوں و گل کا خون ارزاں
لاشوں کے انبار اٹھاتے شانوں کا لرزنا
چیخوں کی خلش اور پیاروں کا تڑپنا
سسکیوں کی گونج میں چوریوں کا ٹوٹنا
باسی اس آبادی لا چار کے
مرتے ہیں روز جوان و ضعیف یہاں
اعضاء کا انبر یا لہو کا لوتھڑا
ٹوٹی کرچیوں میں عکس تیری حسرتوں کا
چھوڑ دے کہ یہ زھر جان لیوہ
لے کہ تجھکوتجھی سے چھین لیگا
No comments:
Post a Comment