Friday, August 17, 2012

ظلم کا راج

,جب مزہب کے نام پر توپیں، تلواریں چلتی ہیں
ان ایوانوں ان گلیوں میں جب لاشیں گرتی پڑتی ہیں؛
تم سوتے ہو یا جاگتے ہو؟ کچھ کرتے ہو یا کانپتے ہو؟
سب چھوڑ کے اپنی تکلیفیں اور دولت کی یہ زنجیریں،
تم اپنا خون بہاتے ہو؟ یا جاں اپنی بچاتے ہو؟
گر تم کچھ نہیں کرتے ہو، بس بھاگ کر چھپ جاتے ہو
اور خاموشی کی آڑھ میں مظلوم بنتے جاتے ہو
تم منکر ہو مکار بھی ہو، اور ظلم و ستم کے ہامی ہو 
تم قاتل ہو 
تم چل تو لو 
یا رینگ ہی لو
اس خاموشی کو توڑ ہی دو
یا چلا کر، پوچھ ہی لو
کیاا یہ عدل و انصاف ہے؟ جو جائز اور پاک ہے؟
اس غربت اور یاس میں بس ظالم کا ہی راج ہے۔

No comments:

Post a Comment